جاتا ہے کون آپ سے جلاد کی طرف
جاتا ہے کون آپ سے جلاد کی طرف
کھینچا اس آب و دانہ نے صیاد کی طرف
ناخوش ہے عاشقوں سے بہت آج کل وہ شوخ
بدلے کرم کے طبع ہے بیداد کی طرف
مشاطہ جذب دل سا کوئی دوسرا نہیں
شیریں کو کھینچ لے گیا فرہاد کی طرف
عشق بتاں ہے خواب فراموش اے خدا
آیا ہے پھر خیال تری یاد کی طرف
دیتی نہیں نزاکت اسے حکم قتل کا
جاتا ہوں دوڑ دوڑ کے جلاد کی طرف
آتا ہے قد یار چمن میں مجھے جو یاد
حیرت سے تکنے لگتا ہوں شمشاد کی طرف
یہ کیا سبب ہے کافر و دیں دار سب ہوئے
یا رب اسی بت ستم ایجاد کی طرف
عاجزؔ چھڑائے بخت اگر قید زیست سے
آؤں کبھی نہ عالم ایجاد کی طرف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.