جب بھی اپنے سر سے اپنا قد سوا لگنے لگے
جب بھی اپنے سر سے اپنا قد سوا لگنے لگے
مت سمجھ لینا کہ تم سب کو خدا لگنے لگے
تو مری آواز میں کیوں اس طرح شامل ہوا
میں کسی کو دوں صدا تیری صدا لگنے لگے
اس کے چہرے پر جو پڑ جائے ترے چہرے کا عکس
شاخ سے ٹوٹا ہوا پتا ہرا لگنے لگے
اس قدر نفرت ہے میرے بھائیوں کے ذہن میں
میرے حق کا زہر بھی ان کو دوا لگنے لگے
ماں ترے ممتا بھرے ہونٹوں میں وہ تاثیر ہے
بد دعا بھی تیرے ہونٹوں کی دعا لگنے لگے
دیکھ کر ہم کو کبھی منہ پھیرتے ہیں خوف سے
اس کا مطلب ہے کہ ہم بھی آئنہ لگنے لگے
وقت اچھا ہو تو دشمن سا یہ بن کر ساتھ دے
وقت پڑ جائے تو سایہ بھی جدا لگنے لگے
میں نے شیشوں کی تجارت اس لیے تو کی نہ تھی
پتھروں کو خود مرا چہرا برا لگنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.