جب بھی ماضی کے نظارے کو نظر جائے گی
جب بھی ماضی کے نظارے کو نظر جائے گی
شام اشکوں کے ستاروں سے سنور جائے گی
کیا بتاؤں کہ کہاں تک یہ نظر جائے گی
ایک دن حد تعین سے گزر جائے گی
جب بھی اس کے رخ روشن کا خیال آئے گا
چاندنی دل کے شبستاں میں اتر جائے گی
ہر ستم کرنے سے پہلے یہ ذرا سوچ بھی لے
میں جو بکھرا تو تری زلف بکھر جائے گی
میں یہ سمجھوں گا مجھے مل گئی معراج وفا
زندگی گر تری یادوں میں گزر جائے گی
اس طرف اپنی محبت کی کہانی ہوگی
یہ ہوا بوئے وفا لے کے جدھر جائے گی
کیا خبر تھی کہ ظفرؔ روح مری دنیا میں
آرزوؤں سے کچل کر کبھی مر جائے گی
- کتاب : Tez Hawa ke Jhonke (Pg. 55)
- Author : Zafar Ansari Zafar
- مطبع : Maktaba Jamia , Jamia Nagar, New Delhi (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.