جب بھی ملتی ہے مجھے اجنبی لگتی کیوں ہے
جب بھی ملتی ہے مجھے اجنبی لگتی کیوں ہے
زندگی روز نئے رنگ بدلتی کیوں ہے
دھوپ کے قہر کا ڈر ہے تو دیار شب سے
سر برہنہ کوئی پرچھائیں نکلتی کیوں ہے
مجھ کو اپنا نہ کہا اس کا گلا تجھ سے نہیں
اس کا شکوہ ہے کہ بیگانہ سمجھتی کیوں ہے
تجھ سے مل کر بھی نہ تنہائی مٹے گی میری
دل میں رہ رہ کے یہی بات کھٹکتی کیوں ہے
مجھ سے کیا پوچھ رہے ہو مری وحشت کا سبب
بوئے آوارہ سے پوچھو کہ بھٹکتی کیوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.