Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جب دیا خاموش تھا اور روشنی ہوتی نہ تھی

محمد شاہد فیروز

جب دیا خاموش تھا اور روشنی ہوتی نہ تھی

محمد شاہد فیروز

MORE BYمحمد شاہد فیروز

    جب دیا خاموش تھا اور روشنی ہوتی نہ تھی

    رات کیا آتی تھی گویا زندگی ہوتی نہ تھی

    جن دنوں لوگوں کی آنکھیں خواہشوں سے دور تھیں

    ان دنوں اس شہر کی یہ دل کشی ہوتی نہ تھی

    اپنی اپنی رغبتوں پر جب تلک تھا اختیار

    تیرے میرے درمیاں یہ بے بسی ہوتی نہ تھی

    ان دنوں کی بات ہے جب ہم تھے مٹی سے جڑے

    بے کلی معدوم تھی اور بے دلی ہوتی نہ تھی

    دیکھتے ہی دیکھتے منظر بدل کر رہ گیا

    یہ گلی سونی تھی جب تک آپ کی ہوتی نہ تھی

    اپنے اپنے دن تھے سب کے اپنی اپنی رات تھی

    کوئی بھی شے جب نظر میں مرکزی ہوتی نہ تھی

    جب در و دیوار آئے تو اٹھی دیوار بھی

    گھر نہیں تھا تو ہماری بے گھری ہوتی نہ تھی

    عشق نے جب تک جنوں کا راستہ دیکھا نہ تھا

    زندگی بے کیف تھی تیشہ گری ہوتی نہ تھی

    اس زمیں کا خالی پن تھا اور ہوا کا شور تھا

    ان دنوں کی بات ہے جب شاعری ہوتی نہ تھی

    جس کی شادابی ہمیں لے آئی ہے شاہدؔ یہاں

    اس جزیرے پر کبھی کیا زندگی ہوتی نہ تھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے