جب کبھی دیر و حرم ٹکرائے مے خانوں کے ساتھ
جب کبھی دیر و حرم ٹکرائے مے خانوں کے ساتھ
صرف گردش کر دیا ساقی نے پیمانوں کے ساتھ
حسن بھی کمبخت کب خالی ہے سوز عشق سے
شمع بھی تو رات بھر جلتی ہے پروانوں کے ساتھ
روز مے خواروں کی قسمت کے ستارے شام سے
جگمگا اٹھتے ہیں جاگ اٹھتے ہیں مے خانوں کے ساتھ
گردش گردوں خلل انداز مے خانہ ہو کیا
وقت رہتا ہے یہاں گردش میں پیمانوں کے ساتھ
عقل اپنوں سے بھی اکثر بچ کے چلتی ہے ذرا
عشق ہی کمبخت ہو جاتا ہے بیگانوں کے ساتھ
کس قدر خوش فہم تھے جو لوگ اگلے وقت میں
مسجدیں بنوا دیا کرتے تھے بت خانوں کے ساتھ
تا نباشد چیز کے مردم نہ گوید چیز ہا
کچھ حقیقت بھی ہوا کرتی ہے افسانوں کے ساتھ
منفعل کرتا ہے بسمل وہ جنوں کو عقل سے
کوئی فرزانہ جو ہو جاتا ہے دیوانوں کے ساتھ
مأخذ:
Kulliyat-e-bismil Saeedi (Pg. 444)
- مصنف: Bismil Saeedi
-
- اشاعت: 2007
- ناشر: Sahitya Akademi
- سن اشاعت: 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.