جب کبھی اس کی یاد آئی ہے
جب کبھی اس کی یاد آئی ہے
سو بہاریں جلو میں لائی ہے
ہو نہ ہو اس کی یاد آئی ہے
عمر رفتہ کو ساتھ لائی ہے
بادۂ عشق کا سرور نہ پوچھ
اس نے پی کر مجھے پلائی ہے
کاش مل جائے پھر گنوانے کو
زندگی ہم نے جو گنوائی ہے
مجھ کو احساس رنگ و بو نہ ہوا
یوں بھی اکثر بہار آئی ہے
تابش مہر و ماہ ہے پھیکی
جب سے وسعت نظر نے پائی ہے
تیرے بندوں کو کیا ہوا یا رب
تجھ سے دعواے آشنائی ہے
اس سے ہم داد خواہ الفت ہیں
جو فقط محو خودنمائی ہے
لالہ و گل میں ڈھونڈھنے والو
اس نے صورت کبھی دکھائی ہے
شکوۂ نارسی و ناکامی
اعتراف شکستہ پائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.