Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جب کبھی زخم شناسائی کے بھر جاتے ہیں

شارق کیفی

جب کبھی زخم شناسائی کے بھر جاتے ہیں

شارق کیفی

MORE BYشارق کیفی

    جب کبھی زخم شناسائی کے بھر جاتے ہیں

    اس کی گلیوں سے گزرتے ہوئے گھر جاتے ہیں

    جو ضروری تھا وہی بھولنا ہم بھول گئے

    راستہ بند اگر ہو تو کدھر جاتے ہیں

    اور تو خوف نہیں ہم کو کسی کا لیکن

    کوئی اپنا سا نظر آئے تو ڈر جاتے ہیں

    کسی طوفان کی افواہ اڑاتا ہے کوئی

    اور ہم ڈر کے کنارے پہ اتر جاتے ہیں

    جان دے کر بھی ترا وعدہ نبھانے والے

    تیرے حق میں کوئی اچھا نہیں کر جاتے ہیں

    سب کے کہنے پہ بہت حوصلہ کرتے ہیں تو ہم

    حد سے حد اس کے برابر سے گزر جاتے ہیں

    ٹھیک سے زخم کا اندازہ کیا ہے کس نے

    بس سنا تھا کہ بچھڑتے ہیں تو مر جاتے ہیں

    ہم بچھڑ کر بھی جئیں گے یہ تصور ہی نہ تھا

    کیا خبر تھی کہ یہ لمحہ بھی گزر جاتے ہیں

    راہ چلتے جو کچھ اک پل کو نظر آئے تھے

    قربتیں ہوں تو وہی رنگ ٹھہر جاتے ہیں

    جانے کیوں سوچتا رہتا ہوں مسلسل جس کو

    ذہن سے اس کے خد و خال اتر جاتے ہیں

    اب تو ہر زخم نیا ایک نئی راحت ہے

    ایک بار آ کے کہیں ایسے ہنر جاتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 42)
    • Author : شارق کیفی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
    • اشاعت : 3rd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے