جب لہو آنکھوں سے چھلکے تو غزل ہوتی ہے
جب لہو آنکھوں سے چھلکے تو غزل ہوتی ہے
دل میں ارماں کوئی مچلے تو غزل ہوتی ہے
جذبۂ عشق میں ڈوبا وہ خیالوں کا بدن
کروٹیں آگ پہ بدلے تو غزل ہوتی ہے
گرمیٔ حسن کی وہ تاب غزل ہی جانے
زیر پا سنگ جو پگھلے تو غزل ہوتی ہے
شوق دیدار جنوں اور نگاہیں مضطر
چاند جب دن میں بھی نکلے تو غزل ہوتی ہے
قربتیں ایسی کہ دامن نہ گریباں باقی
جسم جب سانس سے پگھلے تو غزل ہوتی ہے
اس کے انداز سے آواز سے ہر ساز بجے
دل وہ چٹکی سے جو مسلے تو غزل ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.