جب ساحل کا دھوکا ساحل ہو جاتا ہے
جب ساحل کا دھوکا ساحل ہو جاتا ہے
پار اترنا اور بھی مشکل ہو جاتا ہے
اک دن اتنی بھیڑ جٹا لیتی ہے شہرت
اپنا قاتل اس میں شامل ہو جاتا ہے
موت کے دن سے کیوں ڈرتا تھا یوں ڈرتا تھا
جس کو دیکھو گھر میں داخل ہو جاتا ہے
کوئی بھی اچھی بات یہاں بس کان میں کہنا
بیماروں کو مرنا مشکل ہو جاتا ہے
یہ محرومی اور طرح کی محرومی ہے
سب کچھ وقت سے پہلے حاصل ہو جاتا ہے
ساری حقیقت کھل جاتی ہے دانائی کی
جس دن اک گمراہ مقابل ہو جاتا ہے
- کتاب : دکھ نئے کپڑے بدل کر (Pg. 36)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.