جب سے بے رنگ سا کچھ روئے زمیں ہو گیا ہے
جب سے بے رنگ سا کچھ روئے زمیں ہو گیا ہے
آسماں پہلے سے کچھ اور حسیں ہو گیا ہے
ہیں تصرف میں ترے خاکی و نوری دونوں
پھر بھی ناپاک بہت فرش زمیں ہو گیا ہے
عام جس دن سے ہوئی بندہ نوازی اس کی
ہر کوئی شامل اصحاب یمیں ہو گیا ہے
مصلحت اس میں ہے کیا یہ تو خدا ہی جانے
وہ بہرحال بہت ہم سے قریں ہو گیا ہے
عقل کہتی ہے یہاں امن ہے چاروں جانب
دل یہ کہتا ہے نہیں کچھ تو کہیں ہو گیا ہے
تند کیوں اتنا خدا جانے ہے لہجہ میرا
وہ غزل سن کے مری چیں بہ جبیں ہو گیا ہے
فیصلہ آگے جو کچھ ہوگا سو ہوگا نجمیؔ
حشر تو اپنا جو ہونا تھا یہیں ہو گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.