جب سے مرض لگا اسے وہم و گمان کا
جب سے مرض لگا اسے وہم و گمان کا
رستہ وہ بھول بیٹھا ہے میرے مکان کا
تاروں کی اور قمر کی اسے چاہتیں جو ہیں
خود کو سمجھ رہا ہے مکیں آسمان کا
پھولوں کی دیکھ بھال کو ہم نے رکھا جسے
دیمک تھا باغبان نما گلستان کا
مت بن کھلی کتاب کسی کے بھی واسطے
بن جائے گا رقیب وہ تیری ہی جان کا
عہد وفا وہ کر کے مجھے دے گیا دغا
کیسے یقین کر لوں اب اس بد زبان کا
رہبرؔ وہ زندہ تھوڑی ہیں مردہ سمجھ انہیں
کرتے نہیں جو شکر ادا مہربان کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.