جب سے مرے رقیب کا رستہ بدل گیا
جب سے مرے رقیب کا رستہ بدل گیا
تب سے مرے نصیب کا نقشہ بدل گیا
شیریں تھا کتنا آپ کا انداز گفتگو
دو چار سکے آتے ہی لہجہ بدل گیا
کس کی زبان سے مجھے دیکھو خبر مجھے
کیسے مرے حریف کا چہرہ بدل گیا
ان کے بدلنے کا مجھے افسوس کچھ نہیں
افسوس یہ ہے اپنا ہی سایہ بدل گیا
جب سے بڑوں کی گھر سے حکومت چلی گئی
جنت نما مکان کا نقشہ بدل گیا
راہوں کی خاک چھانتا پھرتا ہوں آج تک
رہبر بدل گیا کبھی رستہ بدل گیا
کہتا ہے اس کے جانے سے کچھ بھی نہیں ہوا
مہتابؔ جبکہ دل کا وہ ڈھانچہ بدل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.