جب وہ مرے قریب سے ہنس کر گزر گئے
جب وہ مرے قریب سے ہنس کر گزر گئے
کچھ خاص دوستوں کے بھی چہرے اتر گئے
وہ ہنس دئے تو رات سنورتی چلی گئی
زلفیں بکھیر دیں تو اجالے نکھر گئے
افسوس ڈوبنے کی تمنا ہی رہ گئی
طوفان زندگی میں جو آئے گزر گئے
کشتی کوئی ڈبو کے سبک دوش ہو گیا
الزام جس قدر تھے وہ طوفاں کے سر گئے
کوئی ہمیں بتائے کہ ہم کیا جواب دیں
منزل یہ پوچھتی ہے کہ ساتھی کدھر گئے
حالانکہ ان کو دیکھ کے پلٹی ہی تھی نظر
محسوس یہ ہوا کہ زمانے گزر گئے
دیر و حرم میں ہیں نہ کسی انجمن میں ہیں
دیوانے اے مشیرؔ نہ جانے کدھر گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.