جفائے یار کو ہم لطف یار کہتے ہیں
جفائے یار کو ہم لطف یار کہتے ہیں
خزاں کو اپنی زباں میں بہار کہتے ہیں
وہ ایک سنتے نہیں ہم ہزار کہتے ہیں
مگر فسانہ بہر اعتبار کہتے ہیں
زمانہ قید کو سمجھے ہوئے ہے آزادی
کسی کے جبر کو ہم اختیار کہتے ہیں
قفس میں رہ کے مجھے یہ بھی امتیاز نہیں
کسے خزاں کسے فصل بہار کہتے ہیں
نفس نفس جو پیام حیات دیتی ہے
اسی نظر کو تغافل شعار کہتے ہیں
تمہارے حسن کی جس دل کو روشنی نہ ملے
ہم ایسے دل کو چراغ مزار کہتے ہیں
تری نگاہ تغافل سے دل نے پایا ہے
وہ ایک کیف جسے انتظار کہتے ہیں
محبت اور محبت میں آرزوئے وصال
ہم اس بہار کو ننگ بہار کہتے ہیں
خدنگ ناز ابھی ہے تمہاری چٹکی میں
نہ جانے لوگ مجھے کیوں فگارؔ کہتے ہیں
- کتاب : Harf-o-nava (Pg. 60)
- Author : umesh bahadur sirivasto figaar unnavi
- مطبع : Figaar Unnavi (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.