جہاں سے دور چل کہیں پہ لیں پناہ مشترک
جہاں سے دور چل کہیں پہ لیں پناہ مشترک
ہنسی ہو مشترک جہاں ہماری آہ مشترک
ہوں کائنات کے سفر میں ساتھ ساتھ ہر قدم
تو منظروں کے دیکھنے کو ہو نگاہ مشترک
زمیں کے ہر چراغ تک ہے تیری میری دسترس
فلک پہ ہیں سبھی ستارے مہر و ماہ مشترک
ذرا سی بے وفائی پر میں کس طرح نکال دوں
سنو سدا رہے گا یہ دل تباہ مشترک
سدا رہا تو ہم قدم سخن کے اس مقام تک
ہیں سانجھی خلعتیں ہماری عز و جاہ مشترک
کبھی نہ بار ہوں محبتیں رہے فضائے دل
علاحدہ کبھی کبھی تو گاہ گاہ مشترک
ازل سے راز داریاں ہیں تیرے میرے درمیاں
ثواب مشترک ہیں اپنے سب گناہ مشترک
ہمارے اتحاد کو ہے کافی اتنا ہی سبب
عدو ہیں مشترک ہمارے خیر خواہ مشترک
پرائے دیس میں نہیں ہیں اجنبی اے ہم وطن
ہے تیرے میرے بیچ میں وطن کی چاہ مشترک
منافرت کے بیج کس نے بو دئیے ہیں درمیاں
ہوئی ہے دوبدو کبھی تھی جو سپاہ مشترک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.