جہاں اس نے جفا کی انتہا کی
جہاں اس نے جفا کی انتہا کی
وہی معراج تھی اپنی وفا کی
تمہارا حسن ہے میری عبادت
جو تم آئے تو یاد آئی خدا کی
محبت جس کو راس آ جائے اس کو
ضرورت کیا دعا کی یا دوا کی
نہ تھا جب میں تو وہ تشریف لائے
زہے مقبولیت میری دعا کی
مزہ آیا شراب تند کا سا
طبیعت ان کی جب برہم ہوا کی
محبت زندگی کی ورنہ اے دوست
عبث ہے عمر نے بھی گو وفا کی
کمی تھی کون سی دل کی تڑپ میں
کہ الجھن دین و دنیا کی عطا کی
گھٹا چھائی ہوئی ہے میکدے پر
یہ کیفیت ہے چشم سرمہ سا کی
اب آؤ بھی کہ ہے ہم سے تمہارے
یہ گرمی بزم کی مستی فضا کی
حبیبؔ اس کی طرف سے خود کشش ہے
ضرورت کیا ہے تجھ کو رہنما کی
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 21)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.