جل بھی سکتا ہے پیرہن اس کا
جل بھی سکتا ہے پیرہن اس کا
آگ ہی آگ ہے بدن اس کا
شہد کا ذائقہ ہے چکھنے میں
چوم کر دیکھیے دہن اس کا
اور پھر اک نشاں ابھر آیا
ہاتھ جب چھو چکی کرن اس کا
میں نہیں دیکھتا تری صورت
میں تو بس دیکھتا ہوں فن اس کا
اس پہ جچتی ہے ہر ادائے جمال
اس کو زیبا ہے بانکپن اس کا
کون آئے گا بعد قیس یہاں
راستا دیکھتا ہے بن اس کا
خاک اڑاتا ہے دشت و صحرا کی
موج میں ہے بہت ہرن اس کا
اشک آتا ہے آنکھ میں خود ہی
یہ سمندر ہے موجزن اس کا
گونجتا ہے شبانہ روز آذرؔ
میرے احساس میں سخن اس کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.