جنگل سے جاتے جاتے یہی کام کر دیا
جنگل سے جاتے جاتے یہی کام کر دیا
ہم نے ہر ایک پیڑ ترے نام کر دیا
جب بھی تمہاری آنکھیں ہمیں یاد آئی ہیں
روشن کوئی چراغ لب بام کر دیا
لب پہ جو لب رکھے تو انہیں کر دیا گلاب
آنکھوں کو چھو لیا تو انہیں جام کر دیا
کس نے دیے کی لو میں لپیٹی شب دراز
کس نے ہوا کے زور کو ناکام کر دیا
یہ پیرہن بھی پہنا ہے پاکیزگی کے ساتھ
ہم نے تمہاری یاد کو احرام کر دیا
بالوں میں اس نے پھول مرے نام کا رکھا
خوشبو سے میرا ذکر سر عام کر دیا
ان خواہشوں کا اور کیا ہونا تھا انتظام
نذر مزاج گردش ایام کر دیا
اظہرؔ ہمارے پاس کوئی معجزہ نہیں
راون کا ہاتھ چوما اسے رام کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.