جوانی زیست کا ہی ایک حصہ ہے
جوانی زیست کا ہی ایک حصہ ہے
پر اس نے میرا بچپن مجھ سے چھینا ہے
بجائے خودکشی کے دیکھ کر شیشہ
وہ جی بھر کے اگر رو لے تو اچھا ہے
پکڑ کر ایک انگلی ان کناروں کی
ندی نے دھیرے دھیرے چلنا سیکھا ہے
اترتے ہی زمیں پہ رات نے دیکھا
تھکا ہارا سا دن مٹی پہ لیٹا ہے
خود اپنے بچہ کو ہی گود میں لے کے
مجھے اک اچھا بیٹا بننا آیا ہے
مری آنکھیں مجھے سمجھیں نہ سمجھیں پر
مرے آنسو کا ہر قطرہ سمجھتا ہے
ذرا سی بات پر دل دکھتا ہے ابترؔ
یہ کوئی کہہ دے تو دل اور دکھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.