جھیل سی آنکھوں کا قصہ اب پرانا ہو گیا
جھیل سی آنکھوں کا قصہ اب پرانا ہو گیا
ڈوب کر دن بیت جاتا تھا زمانا ہو گیا
عشق کی رحمت تو دیکھو کیا غضب کرتا ہے یہ
نام اس کا لے لیا موسم سہانا ہو گیا
حال دل کا پوچھتی ہو مجھ سے اب میں کیا کہوں
تیر جو تم نے چلایا میں نشانا ہو گیا
ان درختوں سے اڑے باغی پرندوں کا مقام
آسماں ہونا تھا لیکن قید خانہ ہو گیا
ایک ہی حسرت تھی دل میں اور وہ پوری ہوئی
نیند کو میری میسر تیرا شانا ہو گیا
کتنا آساں ہے یہاں پر کچھ بھی پا لینا مجھے
ماننا ہے پا لیا اور جو بھی مانا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.