Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جھک گیا جن کا ترازو ظالموں کے سامنے

نسرین سید

جھک گیا جن کا ترازو ظالموں کے سامنے

نسرین سید

MORE BYنسرین سید

    جھک گیا جن کا ترازو ظالموں کے سامنے

    کیا دہائی دیجیے ان منصفوں کے سامنے

    سرحدوں میں بانٹ دی اہل سیاست نے زمیں

    دل جدا کب ہیں زمینی سرحدوں کے سامنے

    بے وفائی نے تری دل کو ملال ایسا دیا

    ڈوبتی ہیں کشتیاں جوں ساحلوں کے سامنے

    ایسی آتش تھی ہوئے خاشاک ہم سرسبز تن

    نام مت لے ہجر کا ہم دل جلوں کے سامنے

    وقت نے چھینے ہیں جن سے خط و خال زندگی

    ڈرتے ہیں جاتے ہوئے وہ آئنوں کے سامنے

    عشق کی معجز نمائی پر ہمارا اعتقاد

    آپ جھکتے ہیں ہوس کے شعبدوں کے سامنے

    دید کا بس ایک لمحہ ہجر صدیوں پر محیط

    نیند کا پل جیسے لاکھوں رتجگوں کے سامنے

    پیٹھ دکھلاتے ہیں دشمن کو جو بزدل کی طرح

    شیر بنتے ہیں وہ اپنے حامیوں کے سامنے

    اور ہیں جو اس کی چوکھٹ پر جبیں سائی کریں

    ہیچ ہے دنیا مگر دیدہ وروں کے سامنے

    اس کے انداز مسیحائی کا نسریںؔ شکریہ

    رکھ دیا ہے جس نے نشتر آبلوں کے سامنے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے