جھوم کے ساغر کون اٹھائے کس کو پڑی میخانے کی
جھوم کے ساغر کون اٹھائے کس کو پڑی میخانے کی
ساقی کو بھی ہوش نہیں ہے قسمت ہے پیمانے کی
گلشن گلشن یوں پھرتی ہے چاک گریباں پھول کی خوشبو
جیسے صبا نے پھیلا دی ہو بات کسی دیوانے کی
دیوانے پن کی گھاٹی میں عقل کا سورج ڈوب چلا
شہر تخیل پر چھائی ہے شام کسی ویرانے کی
سارے سہارے چھوٹ چلے ہیں صبح کا تارا ڈوب چلا
پھر بھی تمنا سوچ رہی ہے بات کسی کے آنے کی
زندہ رہ کر ہی پہنچے گا پیار کا نغمہ گلیوں گلیوں
بات ادھوری رہ جاتی ہے جل بھن کر پروانے کی
بے دردوں کے دور میں ہے جنبشؔ خون تمنا ہونے دو
کوئی نہ کوئی آنسو سرخی دے دے گا افسانے کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.