جینے کے لیے جاں سے گزرنا بھی تو سیکھو
جینے کے لیے جاں سے گزرنا بھی تو سیکھو
مرتے ہی ہو تو شوق سے مرنا بھی تو سیکھو
ہے ابروئے خم دار حسینہ تو نظر میں
گردن کبھی تلوار پہ دھرنا بھی تو سیکھو
شبنم کی طرح رات کو روئیں گے کہاں تک
سبزہ کی طرح صبح ابھرنا بھی تو سیکھو
مہکوں کی طرح موج کے رخ پر تو بہے خوب
اب کاٹ کے دھارے کو گزرنا بھی تو سیکھو
چل سکتے نہیں لیٹ کے پھسلو سوئے منزل
دلدل سے نکلنا ہے ابھرنا بھی تو سیکھو
انداز ہو کچھ پھر بھی تجلی نہیں مشکل
تم وادیٔ ایمن میں اترنا بھی تو سیکھو
ہے اذن تو ساقی کا کہ بھر سکتے ہو ساغر
سیدھا تو کرو جام کا بھرنا بھی تو سیکھو
پندار نہ بیدار ہو سوئے نہ خودی بھی
پھر فقر میں اس رنگ کا بھرنا بھی تو سیکھو
بگڑے ہوئے حالات بنانے سے بنیں گے
بگڑی ہوئی دنیا میں سدھرنا بھی تو سیکھو
کیا منزلت حسن ہے تحسین زبانی
جس بات میں خوبی ہے وہ کرنا بھی تو سیکھو
ٹھکرائے زمانہ تو وہ دامن میں چھپا لیں
سر ان کے قدم پر کبھی دھرنا بھی تو سیکھو
ڈر کیا ہے ڈرائیں تمہیں دنیا کی بلائیں
عارفؔ مگر اللہ سے ڈرنا بھی تو سیکھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.