Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جینے کے لیے جاں سے گزرنا بھی تو سیکھو

عارف ندوی

جینے کے لیے جاں سے گزرنا بھی تو سیکھو

عارف ندوی

MORE BYعارف ندوی

    جینے کے لیے جاں سے گزرنا بھی تو سیکھو

    مرتے ہی ہو تو شوق سے مرنا بھی تو سیکھو

    ہے ابروئے خم دار حسینہ تو نظر میں

    گردن کبھی تلوار پہ دھرنا بھی تو سیکھو

    شبنم کی طرح رات کو روئیں گے کہاں تک

    سبزہ کی طرح صبح ابھرنا بھی تو سیکھو

    مہکوں کی طرح موج کے رخ پر تو بہے خوب

    اب کاٹ کے دھارے کو گزرنا بھی تو سیکھو

    چل سکتے نہیں لیٹ کے پھسلو سوئے منزل

    دلدل سے نکلنا ہے ابھرنا بھی تو سیکھو

    انداز ہو کچھ پھر بھی تجلی نہیں مشکل

    تم وادیٔ ایمن میں اترنا بھی تو سیکھو

    ہے اذن تو ساقی کا کہ بھر سکتے ہو ساغر

    سیدھا تو کرو جام کا بھرنا بھی تو سیکھو

    پندار نہ بیدار ہو سوئے نہ خودی بھی

    پھر فقر میں اس رنگ کا بھرنا بھی تو سیکھو

    بگڑے ہوئے حالات بنانے سے بنیں گے

    بگڑی ہوئی دنیا میں سدھرنا بھی تو سیکھو

    کیا منزلت حسن ہے تحسین زبانی

    جس بات میں خوبی ہے وہ کرنا بھی تو سیکھو

    ٹھکرائے زمانہ تو وہ دامن میں چھپا لیں

    سر ان کے قدم پر کبھی دھرنا بھی تو سیکھو

    ڈر کیا ہے ڈرائیں تمہیں دنیا کی بلائیں

    عارفؔ مگر اللہ سے ڈرنا بھی تو سیکھو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے