جن سے روشن تھیں فضائیں کبھی ویرانوں کی
جن سے روشن تھیں فضائیں کبھی ویرانوں کی
یاد آتی ہے انہی چاک گریبانوں کی
جب کبھی کعبے کی تعمیر کا وقت آتا ہے
پہلے بنیاد اٹھا کرتی ہے بت خانوں کی
شکریہ میرے سفینے کو ڈبونے والو
مجھ کو منت نہ اٹھانی پڑی طوفانوں کی
روشنی ہو کہ نہ ہو شمع جلے یا نہ جلے
شب تو کٹتی ہے بہرحال سیہ خانوں کی
میکدہ خطرے میں ہے تیغ اٹھا اے ساقی
آج رندوں کو ضرورت نہیں پیمانوں کی
کیوں ڈراتی ہے ہمیں موج بلا رہ رہ کر
شورشیں ہم نے بہت دیکھی ہیں طوفانوں کی
اختلافات اسیروں میں ابھی تک ہیں عقیلؔ
یہ سیاست نہ ہو زنداں کے نگہبانوں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.