جس گھنے پیڑ کے سائے سے نکل کر آئے
جس گھنے پیڑ کے سائے سے نکل کر آئے
کیا تعجب کہ اسی سمت سے پتھر آئے
خشک ہونٹوں پہ زباں رینگ رہی ہے اب تک
رات آنکھوں میں کئی بار سمندر آئے
آئنہ پھر بھی حقیقت کا نگہدار رہا
میرے احباب کئی روپ بدل کر آئے
دن کو تپتے ہوئے سورج میں رہے دست بدست
شام کو دل کی طرف درد کے لشکر آئے
جب کبھی وہم و حقیقت میں ہوئی ہے چشمک
پہلے ہم اپنے ہی سائے کے برابر آئے
اس کے ہی ہاتھ سے زنجیر وفا چھوٹ گئی
وہ جو کہتا تھا کہ الزام نہ تم پر آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.