جس کو دیکھا تھا کبھی حسن کے پیکر کی طرح
جس کو دیکھا تھا کبھی حسن کے پیکر کی طرح
اب خیالوں میں وہی شخص ہے منظر کی طرح
راہ مقتل سے ذرا خود کو بچا کر نکلو
چشم قاتل کی غضب ناکی ہے خنجر کی طرح
اس کی مخمور نگاہوں میں عجب جادو تھا
وہ سراپا تھا فقط چاند کے پیکر کی طرح
میرے ہاتھوں کی لکیروں میں ترا نام نہیں
پھر بھی ڈھونڈا ہے تجھے میل کے پتھر کی طرح
بے حسی ایسی کہ احساس سے خالی ہیں سبھی
دل ہوئے جاتے ہیں اس دور میں پتھر کی طرح
وصل کی کوئی تمنا ہے نہ فرقت کا عذاب
زندگی ہم نے گزاری ہے قلندر کی طرح
تہہ میں دریا کی مجھے کچھ بھی نہ مل پایا معینؔ
غوطے ہم نے بھی لگائے تھے شناور کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.