جس نے ہر بار مرے ساتھ بھلائی کی ہے
جس نے ہر بار مرے ساتھ بھلائی کی ہے
بس اسی شخص کی دنیا نے برائی کی ہے
عشق ہی دل کے مرض کی ہے دوا عشق کرو
ان طبیبوں نے غلط ڈھب سے دوائی کی ہے
لاکھ رنگوا لے کف اس کا تو رقیب اس نے مگر
اپنے دل پر مرے چہرے کی چھپائی کی ہے
قابل دید ہے تم دیکھتے رہ جاؤ گے
دل پہ کیا تیر محبت نے کڑھائی کی ہے
کس قدر دل کو دیا میں نے بھی بھولے پن میں
کس قدر اس نے بھی آنکھوں کی صفائی کی ہے
آج پھر چوری سے دل پاس گیا تھا اس کے
آج پھر میں نے بہت دل کی پٹائی کی ہے
جانتا جو یہ زمانہ ہمیں کرتا نہ الگ
مدت جشن محبت تو جدائی کی ہے
مجھ کو بھی ڈگری ملی چاک گریباں والی
دل کے اسکول میں میں نے بھی پڑھائی کی ہے
میں تو بس تیرا ہوں بس تیرا ہوں بس تیرا ہوں
تو جو سنتا ہے تو یہ چیخ دہائی کی ہے
خود رفو گر نے جگر چاک کیا اخترؔ کا
خوب رو رو کے پھر اس نے ہی سلائی کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.