Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جس نے رکھا ہے ہمیشہ نفرتوں کے درمیاں

حمزہ دائم

جس نے رکھا ہے ہمیشہ نفرتوں کے درمیاں

حمزہ دائم

MORE BYحمزہ دائم

    جس نے رکھا ہے ہمیشہ نفرتوں کے درمیاں

    وہ دھڑکتا پھر رہا ہے دھڑکنوں کے درمیاں

    زندگی کو غور سے دیکھا تو مجھ کو یوں لگا

    ایک طوائف جس طرح ہو منچلوں کے درمیاں

    اس حریم ناز سے شکوہ کیا تھا ایک دن

    منزلیں بکھری پڑی ہیں راستوں کے درمیاں

    بے بسی سی بے بسی ہے کیا کہیں کس سے کہیں

    میں تو پیاسا مر رہا ہوں بادلوں کے درمیاں

    نارسائی کا یہ دکھ تو مار ڈالے گا مجھے

    کسمپرسی کا سماں ہے چاہتوں کے درمیاں

    میرؔ کے لہجے میں غزلیں کہہ رہا ہوں آج بھی

    نام کچھ کچھ بن رہا ہے غالبوں کے درمیاں

    پیار کے سارے مناظر دھندلکوں میں ڈھل گئے

    کچھ کمی سی رہ گئی تھی رابطوں کے درمیاں

    زندگی کے اس بھنور سے کون نکلے دیکھیے

    چہ می گوئیاں ہو رہی ہیں بے بسوں کے درمیاں

    سر پہ چھت نہ سائباں ہیں بے بسی تو دیکھیے

    کاغذی اک پیراہن ہے بارشوں کے درمیاں

    فاختہ زیتون کی شاخوں پہ ماری جائے گی

    فیصلہ یہ ہو چکا ہے ظالموں کے درمیاں

    دوستوں رہنے بھی دو جھوٹی تسلی کس لیے

    وقت اچھا کٹ رہا ہے مشکلوں کے درمیاں

    وہ اکیلا ہے اور اس کے چاہنے والے بہت

    جنگ ہونے جا رہی ہے عاشقوں کے درمیاں

    دشمنوں سے کہہ دیا ہے فکر میری چھوڑ دیں

    میں کھڑا ہوں آج بھی کچھ دوستوں کے درمیاں

    کس طرح دائمؔ کٹے گا بے یقینی کا سفر

    مشورہ یہ ہو رہا ہے قافلوں کے درمیاں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے