جس سے بجھاؤں پیاس وہ منظر بنائے تو
جس سے بجھاؤں پیاس وہ منظر بنائے تو
کاغذ پہ ہی سہی وہ سمندر بنائے تو
چاہوں گا جان و دل سے اسے بھی تری طرح
تجھ سا حسین بت کوئی آذر بنائے تو
دنیا نے میرے تن کو جکڑ بھی لیا تو کیا
اپنی جگہ وہ دل کے بھی اندر بنائے تو
وارے گی تجھ پہ جان ہی دنیا ہزار بار
خود کو حقیقتاً تو قلندر بنائے تو
پھر زندگی کا اصل مزا آئے گا تجھے
گھر اپنا میرے ساتھ تو مل کر بنائے تو
راس آ ہی جائے ہم کو یہ شاید اسی طرح
دنیا کو اے خدا تو مکرر بنائے تو
نجمیؔ اگرچہ قتل اسے کر سکے نہ ہم
جو چل سکیں ہوا پہ وہ خنجر بنائے تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.