جسم کے ریگزار میں شام و سحر صدا کروں
جسم کے ریگزار میں شام و سحر صدا کروں
منزل جاں تو دور ہے طے یہی فاصلا کروں
یہ جو رواں ہیں چار سو اتنے دھوئیں کے آدمی
کس لیے چوب سبز کو آگ سے آشنا کروں
قید کرے تو آپ ہے قید سہے تو آپ ہے
میں کسے روکتا پھروں اور کسے رہا کروں
رات رکی ہے آن کر زرد سفید گھاس پر
لاکھ سخن ہے درمیاں کس سے کسے جدا کروں
شاخ ہلی تو ڈر گیا دھوپ کھلی تو مر گیا
کاش کبھی تو جیتے جی صبح کا سامنا کروں
مأخذ:
Ab Tak Kulliyat-e-Gazal Jild 1 (Pg. 175)
- مصنف: ظفر اقبال
-
- اشاعت: 2004
- ناشر: ملٹی میڈیا افیئرز، لاہور
- سن اشاعت: 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.