جو اپنے نام نئے آفتاب لکھتے ہیں
جو اپنے نام نئے آفتاب لکھتے ہیں
وہ صرف میرے مقدر میں خواب لکھتے ہیں
ہماری تشنہ لبی پر نہ جا کہ ہم اکثر
سمندروں کو بھی جوئے کم آب لکھتے ہیں
کچھ ایسے لوگ بھی شامل ہیں حق پرستوں میں
جو کور ذہن کو عالی جناب لکھتے ہیں
تمہارے نام سے منسوب ہے ہر ایک ورق
ہم اپنے دل کی اک ایسی کتاب لکھتے ہیں
ضرور وہ بھی ہیں محروم سر خوشیٔ حیات
جو لوگ آب کو پیہم سراب لکھتے ہیں
وہ لوگ روح کی ویرانیوں کو کیا سمجھیں
جو خشک جھیل کو چشم پر آب لکھتے ہیں
ہمارے دوست بھی کیا چیز ہیں کہ گھر بیٹھے
خود اپنے نام ہر اک انقلاب لکھتے ہیں
ہم ایسے درد مزاجوں کا پوچھنا کیا ہے
سکون دل کو بھی ہم اضطراب لکھتے ہیں
ہماری تشنہ لبی پر نہ جاؤ اے عنواںؔ
ہم اپنے خون جگر کو شراب لکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.