جو چڑیا میرے گھر آ جا رہی تھی
جو چڑیا میرے گھر آ جا رہی تھی
تمہارے گھر سے تنکے لا رہی تھی
بدن اس کا بھی گونگا ہو گیا تھا
ہماری بھی نظر ہکلا رہی تھی
ہوا نے کیوں بجھایا تھا دیے کو
تری خوشبو مجھے سمجھا رہی تھی
مری آواز پہ قبضہ جما کر
ضرورت جھوٹ بولے جا رہی تھی
عبادت کے دریچے کھل گئے تھے
محبت آ رہی تھی جا رہی تھی
کہا سیرت نے اس کی نظم لکھو
مگر صورت غزل لکھوا رہی تھی
بھنور سے بچنے میں کشتی ہماری
مگرمچھوں میں گھرتی جا رہی تھی
مسلسل بیچنا پڑتی تھیں خوشیاں
غموں پر اتنی لاگت آ رہی تھی
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 102)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.