جو دل پہ ہوا ہے وہ ستم بول رہا ہے
جو دل پہ ہوا ہے وہ ستم بول رہا ہے
تم چپ ہو مگر دیدۂ نم بول رہا ہے
کب جاگو گے تم نیند سے اے نیند کے ماتو
یہ وقت کوئی بات اہم بول رہا ہے
بربادیٔ ملت کے ہیں آثار نمایاں
ہر شخص ہر اک بات میں ہم بول رہا ہے
معصوم ترے ہونٹوں پہ مذموم یہ باتیں
لہجے میں ترے جاہ و حشم بول رہا ہے
ہم لوگ بھٹک آتے ہیں اے راہنماؤں
رستے کا ہر اک نقش قدم بول رہا ہے
اس شخص سے تقدیر وفا کر گئی شاید
اس واسطے دنیا کو ارم بول رہا ہے
ہونٹوں پہ مرے مہر خموشی ہے مگر وہ
میں کہہ نہیں سکتا جو قلم بول رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.