جو حالت اب ہے اس دل کی یہ حالت پھر کہاں ہوگی
جو حالت اب ہے اس دل کی یہ حالت پھر کہاں ہوگی
غزل کہہ لیں ادھر مائل طبیعت پھر کہاں ہوگی
ملا ہے اب جو غم مجھ کو رہے گا عمر بھر دل میں
جو شدت آج ہے اس میں وہ شدت پھر کہاں ہوگی
ابھی اک دوسرے کو دیکھ لیں دونوں نظر بھر کے
بچھڑنے کا ہے وقت آیا یہ قربت پھر کہاں ہوگی
ملیں گے پھر یہ کہتے ہو کبھی واپس جو آئے تو
کہاں ایسے ملو گے تم یہ صورت پھر کہاں ہوگی
جدا ہو کر بھی تجھ سے زندگی اے دوست گزرے گی
بہر صورت مگر یہ خوب صورت پھر کہاں ہوگی
شکایت تھی تمہیں ہم سے ہمیں بھی تم سے شکوہ تھا
کریں گے کس سے پھر شکوہ شکایت پھر کہاں ہوگی
چلیں مسعودؔ حال دل اب ان سے اپنا کہہ دیں ہم
ملے گی پھر کسے فرصت یہ جرأت پھر کہاں ہوگی
مأخذ:
اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 195)
-
- ناشر: کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.