Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو کہتا ہے کہ دریا دیکھ آیا

شارق کیفی

جو کہتا ہے کہ دریا دیکھ آیا

شارق کیفی

MORE BYشارق کیفی

    جو کہتا ہے کہ دریا دیکھ آیا

    غلط موسم میں صحرا دیکھ آیا

    ڈگر اور منزلیں تو ایک سی تھیں

    وہ پھر مجھ سے جدا کیا دیکھ آیا

    ہر اک منظر کے پس منظر تھے اتنے

    بہت کچھ بے ارادہ دیکھ آیا

    کسی کو خاک دے کر آ رہا ہوں

    زمیں کا اصل چہرہ دیکھ آیا

    رکا محفل میں اتنی دیر تک میں

    اجالوں کا بڑھاپا دیکھ آیا

    تسلی اب ہوئی کچھ دل کو میرے

    تری گلیوں کو سونا دیکھ آیا

    تماشائی میں جاں اٹکی ہوئی تھی

    پلٹ کر پھر کنارہ دیکھ آیا

    بہت گدلا تھا پانی اس ندی کا

    مگر میں اپنا چہرہ دیکھ آیا

    میں اس حیرت میں شامل ہوں تو کیسے

    نہ جانے وہ کہاں کیا دیکھ آیا

    وہ منظر دائمی اتنا حسیں تھا

    کہ میں ہی کچھ زیادہ دیکھ آیا

    مأخذ:

    کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 63)

    • مصنف: شارق کیفی
      • اشاعت: 3rd
      • ناشر: ریختہ پبلی کیشنز
      • سن اشاعت: 2022

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے