جو کچھ بھی میرے پاس تھا کھونا پڑا مجھے
جو کچھ بھی میرے پاس تھا کھونا پڑا مجھے
زخموں میں نشتروں کو چبھونا پڑا مجھے
تیری طرف سے جب کوئی تحفہ نہ مل سکا
اشکوں کے موتیوں کو پرونا پڑا مجھے
اے جان جاں ترے لیے کیا کیا نہ کر گئی
میں بے وفا نہیں تھی پہ ہونا پڑا مجھے
تو نے دئے جو درد کبھی مٹ نہیں سکے
ہر داغ آنسوؤں سے ہی دھونا پڑا مجھے
تو بھی مری پسند تھا میرا نصیب تھا
یہ بات سوچ سوچ کے رونا پڑا مجھے
میں پریتؔ اس کے ہجر میں جلتی رہی سدا
کانٹوں کی سیج تھی جہاں سونا پڑا مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.