جو رات بن کے ترے سامنے سے گزرا تھا
جو رات بن کے ترے سامنے سے گزرا تھا
کسی کا عکس نہیں تھا وہ میرا سایہ تھا
لگی جو آنکھ تو منظر تھا آئنے جیسا
کھلی جو آنکھ تو باہر شدید کہرہ تھا
کسے پکارتے ہم اور کسے خبر دیتے
جدھر اٹھائی نظر اس طرف اندھیرا تھا
کھلا وہ شوخ تو دنیا سمٹ گئی مجھ میں
مری نگاہ میں ٹھہرا ہوا سا دریا تھا
نہ جانے کون تھا وہ قہقہوں کی صورت میں
اس آئنے میں نہ میں تھا نہ میرا چہرہ تھا
- کتاب : عشق (Pg. 123)
- Author :معید رشیدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.