جو رخ پہ اس کے نکتۂ کمال تھا
تھا خال اس کے حسن پر جو دال تھا
کچھ اور ہی معاملہ تھا عشق میں
جسے تھا سمجھا درد اندمال تھا
بنا دیا تھا جس نے آئنہ مجھے
تھا با ہنر وہ شخص با کمال تھا
محیط صدیوں پر تھا ہجر کا وہ پل
بس ایک لمحہ عرصۂ وصال تھا
ملا رہا ہے اب جو ہاں میں ہاں تری
کبھی وہ شخص میرا ہم خیال تھا
گرا دیا نظر سے تم نے جس گھڑی
یہ دل کہاں تھا برگ پائمال تھا
نہ جانے کیوں یقیں کی ڈور توڑ دی
نہ جانے تم کو کیسا احتمال تھا
نہیں گزر بھی اس کا اب خیال میں
کبھی جو میرا مرکز خیال تھا
پلک جھپک سکے نہ اس کے رو بہ رو
تھی حیرتیں کہ ورطۂ جمال تھا
کہاں ہے نسریںؔ پہلے جیسی بات اب
نہ جا سکا جو آئنے میں بال تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.