جو تھکے تھکے سے تھے حوصلے وہ شباب بن کے مچل گئے
وہ نظر نظر سے گلے ملے تو بجھے چراغ بھی جل گئے
یہ شکست دید کی کروٹیں بھی بڑی لطیف و جمیل تھیں
میں نظر جھکا کے تڑپ گیا وہ نظر بچا کے نکل گئے
نہ خزاں میں ہے کوئی تیرگی نہ بہار میں کوئی روشنی
یہ نظر نظر کے چراغ ہیں کہیں بجھ گئے کہیں جل گئے
جو سنبھل سنبھل کے بہک گئے وہ فریب خوردۂ راہ تھے
وہ مقام عشق کو پا گئے جو بہک بہک کے سنبھل گئے
جو کھلے ہوئے ہیں روش روش وہ ہزار حسن چمن سہی
مگر ان گلوں کا جواب کیا جو قدم قدم پہ کچل گئے
نہ ہے شاعرؔ اب غم نو بہ نو نہ وہ داغ دل نہ وہ آرزو
جنہیں اعتماد بہار ہے وہی پھول رنگ بدل گئے
Videos
This video is playing from YouTube
مہدی حسن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.