جو ذہن و دل میں اکٹھا تھا آس کا پانی
جو ذہن و دل میں اکٹھا تھا آس کا پانی
اسے بھی لے گیا ساتھ اپنے یاس کا پانی
میں لے کے آیا تھا ہمراہ جن کو دریا تک
وہ لوگ پی گئے میری بھی پیاس کا پانی
کب اپنے شہر میں سیلاب آنے والا تھا
ہمیں ڈبو کے گیا آس پاس کا پانی
ہزاروں عیب چھپانے کو لگ کے دنیا میں
بدن پہ رکھتے ہیں زریں لباس کا پانی
عجیب وقت ہے زاہد کو بھی ظہیرؔ اب تو
شراب لگتا ہے میرے گلاس کا پانی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.