جدا ہوئے ہیں تو چاہتے ہیں وہ زندگانی تلاش کرنا
جدا ہوئے ہیں تو چاہتے ہیں وہ زندگانی تلاش کرنا
فریب دینا ہے دل کو اپنے جو اس کا ثانی تلاش کرنا
ہم اہل دل ہیں ہماری نظروں کی جستجو کا بس ایک محور
حقیقتوں کے بھنور میں جا کر کوئی کہانی تلاش کرنا
نجانے کیسی یہ بے بسی ہے نجانے کیسی یہ حسرتیں ہیں
اداس چہرے کی جھریوں میں گئی جوانی تلاش کرنا
بچھڑ گئے ہیں تو کیا ہوا ہے حیات کا اب یہی ہے مقصد
چمن کے ہر گل میں ہر کلی میں تری نشانی تلاش کرنا
حواس و دل پر ہے نقش ایسا ہوا ہے شامل یہ عادتوں میں
شفق زدہ آسمان میں بھی وہ رنگ دھانی تلاش کرنا
یہ عشق کے کیسے مرحلے ہیں یہ عشق کی کیسی منزلیں ہیں
جو اس کے مبہم سے لفظ کے بھی کئی معانی تلاش کرنا
عجیب سر میں سمایا سودا عجیب سا اب یہ مشغلہ ہے
ہوا پہ دریا کا نام لکھنا پھر اس میں پانی تلاش کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.