جدائی سے یہ دل مجبور ہو جائے تو کیا کیجے
جدائی سے یہ دل مجبور ہو جائے تو کیا کیجے
وہ حسن آرا نظر سے دور ہو جائے تو کیا کیجے
ہماری بیکسی کو اک بہانہ کہہ دیا اس نے
محبت کی نگہ بے نور ہو جائے تو کیا کیجے
تمہارے نام کا تمغہ سجایا اپنے سینے پر
مگر جب عشق ہی ناسور ہو جائے تو کیا کیجے
ہماری دوستی بدنام ہے ان کی نگاہوں میں
کسی کی دشمنی منظور ہو جائے تو کیا کیجے
ستم سہنے سے گھبراتا نہیں لیکن تمہارے ہاں
نگاہیں پھیرنا دستور ہو جائے تو کیا کیجے
کمائی ہے اذیت ہم نے اک بے لطف رشتے سے
ہماری بے بسی مشہور ہو جائے تو کیا کیجے
اسے احمدؔ سکون دل کی خاطر یاد کرتا ہوں
مگر دل وسوسوں سے چور ہو جائے تو کیا کیجے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.