جستجو جب تری نہیں ہوگی
جستجو جب تری نہیں ہوگی
میری منزل کوئی نہیں ہوگی
میں ہوں چھوٹا تو کیا یہ لازم ہے
میری خواہش بڑی نہیں ہوگی
یوں تو جگنو بھی ہیں حسیں لیکن
ان سے تو روشنی نہیں ہوگی
کوئی چہرہ کھلا نہیں لگتا
دل میں شاید خوشی نہیں ہوگی
اب کے بستی میں ہے جو سناٹا
ختم یہ خامشی نہیں ہوگی
اب چلیں دشت کو وہاں شاید
اتنی بے رونقی نہیں ہوگی
خواب مسعودؔ کیا وہ دیکھے گا
آنکھ جس کی لگی نہیں ہوگی
مأخذ:
اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 197)
-
- ناشر: کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.