Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جوئے رواں ہوں ٹھہرا سمندر نہیں ہوں میں

آفتاب شمسی

جوئے رواں ہوں ٹھہرا سمندر نہیں ہوں میں

آفتاب شمسی

MORE BYآفتاب شمسی

    جوئے رواں ہوں ٹھہرا سمندر نہیں ہوں میں

    جو نسب ہو چکا ہو وہ پتھر نہیں ہوں میں

    سورج کا قہر دیکھیے مجھ پر کہ آج تک

    خود اپنے سائے کے بھی برابر نہیں ہوں میں

    میں پگھلا جا رہا ہوں بدن کے الاؤ میں

    اور کہہ رہا ہوں موم کا پیکر نہیں ہوں میں

    مٹی سفر کی پیروں میں آنکھوں میں ایک خواب

    ٹھہروں کہاں کہ میل کا پتھر نہیں ہوں میں

    دن بھر کی بھوکی پیاسی چلی آ رہی ہے رات

    کس دل سے عذر کر دوں کہ گھر پر نہیں ہوں میں

    بوڑھی روایتوں سے بھرے ایک شہر میں

    یوں بس گیا ہوں جیسے کہ بے گھر نہیں ہوں میں

    مأخذ:

    Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 329)

      • اشاعت: 1993
      • ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
      • سن اشاعت: 1993

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے