کام آیا مرے خوب تہہ آب کو چھونا
ملتا ہے کسے گوہر نایاب کو چھونا
لاتی ہے مجھے وجد میں یہ گردش افلاک
لاتا ہے مجھے رقص میں گرداب کو چھونا
بڑھتی ہے طلب عشق میں دیدار ہو جتنا
کرتا ہے فزوں پیاس یہاں آب کو چھونا
کیا چیز تڑپ ہے دل مضطر سے نہ پوچھو
جانو گے کبھی پارۂ بیتاب کو چھونا
شب ہوتے ہی بن جاتی ہوں میں نور کا منبع
راس آ گیا مجھ کو کسی مہتاب کو چھونا
اک لمس ترا زندگی پھونکے مرے تن میں
چھونا ذرا اس ماہیٔ بے آب کو چھونا
یہ خواب حقیقت ہے یقیں آئے گا مجھ کو
آنکھوں میں اتر کر مرے اس خواب کو چھونا
رستا ہے لہو کب سے ذرا سی ہو توجہ
اس زخم جگر دیدۂ خوں ناب کو چھونا
نسرینؔ ملا جب سے وہ اک لمس ملائم
بھاتا ہی نہیں اطلس و کمخواب کو چھونا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.