کام کچھ بھی نہیں تھا کرنے کو
کام کچھ بھی نہیں تھا کرنے کو
ہم کو بھیجا گیا ہے مرنے کو
تم جو سمٹے ہوئے سے رہتے ہو
یعنی بیتاب ہو بکھرنے کو
آئنہ دیکھتے نہیں اپنا
اور آ جاتے ہیں سنورنے کو
جس کو دریا میں موج آنے لگے
وہ کہاں چاہے پار اترنے کو
ہم نے بھی عشق یوں قبول کیا
ایک الزام سر پہ دھرنے کو
نہ وہ اذن سفر ہی دیتا ہے
نہ مجھے کہتا ہے ٹھہرنے کو
میری سوچوں میں شعر کی بابت
شکل سی ہے کوئی ابھرنے کو
- کتاب : موجود کی نسبت (Pg. 65)
- Author : مہندر کمار ثانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.