Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کاروبار عشق کی کثرت کبھی ایسی نہ تھی

منشی نوبت رائے نظر لکھنوی

کاروبار عشق کی کثرت کبھی ایسی نہ تھی

منشی نوبت رائے نظر لکھنوی

MORE BYمنشی نوبت رائے نظر لکھنوی

    کاروبار عشق کی کثرت کبھی ایسی نہ تھی

    دل نہ تھا تو تنگئ‌ فرصت کبھی ایسی نہ تھی

    یاس سے ویرانئ‌ حسرت کبھی ایسی نہ تھی

    دل میں سناٹا نہ تھا وحشت کبھی ایسی نہ تھی

    ان کے وعدہ پر ہمیں جینا پڑا ہے حشر تک

    ورنہ طولانی شب فرقت کبھی ایسی نہ تھی

    دیکھ ڈالے زندگی میں وصل‌ و فرقت کے طلسم

    غم کبھی ایسا نہ تھا راحت کبھی ایسی نہ تھی

    آپ نے بیمار پرسی کی تو جینا ہے وبال

    ورنہ مرنے کی مجھے حسرت کبھی ایسی نہ تھی

    بامزا ہے کس قدر انکار ان کا وصل میں

    تجھ میں اے خون جگر لذت کبھی ایسی نہ تھی

    دل کو کیا سمجھا دیا نومیدیٔ جاوید نے

    پردہ دار غم شب فرقت کبھی ایسی نہ تھی

    زندگی کی کش مکش سے مر کے پائی کچھ نجات

    اس سے پہلے اے نظرؔ فرصت کبھی ایسی نہ تھی

    مأخذ:

    Noquush (Pg. B-426 E436)

      • اشاعت: May June 1954
      • ناشر: Nuqoosh Press Lahore
      • سن اشاعت: May June 1954

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے