Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کب اپنی خوشی سے وہ آئے ہوئے ہیں

تعشق لکھنوی

کب اپنی خوشی سے وہ آئے ہوئے ہیں

تعشق لکھنوی

MORE BYتعشق لکھنوی

    کب اپنی خوشی سے وہ آئے ہوئے ہیں

    مرے جذب دل کے بلائے ہوئے ہیں

    کجی پر جو افلاک آئے ہوئے ہیں

    ان آنکھوں کے شاید سکھائے ہوئے ہیں

    کبھی تو شہیدوں کی قبروں پہ آؤ

    یہ سب گھر تمہارے بسائے ہوئے ہیں

    کیا ہے جو کچھ ذکر مجھ دل جلے کا

    پسینہ میں بالکل نہائے ہوئے ہیں

    ذرا پھول سے پاؤں میلے نہ ہوں گے

    تم آؤ ہم آنکھیں بچھائے ہوئے ہیں

    کہیں خاک بھی اب نہ بیٹھی گی اپنی

    کہ ان کی گلی سے اٹھائے ہوئے ہیں

    گرے گا زمیں پہ نہ خون شہیداں

    عبث آپ دامن اٹھائے ہوے ہیں

    فقط پاس ہے ان کے تیر نگہ کا

    جو سینہ سے دل کو لگائے ہوئے ہیں

    جنازہ مرا دوستو کل اٹھانا

    کہ وہ آج مہندی لگائے ہوئے ہیں

    انہیں پاس ہے دل ہمارا مقرر

    وہی ہم سے آنکھیں چرائے ہوئے ہیں

    جو ہے گھر کے اندر وہی گھر کے باہر

    وہ آنکھوں میں دل میں سمائے ہوئے ہیں

    میرے بعد جانے کے اتریں گے کیوں کر

    یہ کپڑے جو میرے پنہائے ہوئے ہیں

    نہ ہو سبزہ رنگوں میں کیوں ان کی شہرت

    مرے قتل پر زہر کھائے ہوئے ہیں

    مرے خط کے پرزے اڑائے انہوں نے

    کسی کے سکھائے پڑھائے ہوئے ہیں

    خدا زلف سے دل جگر کو بچائے

    بڑے پیچ میں دونوں آئے ہوئے ہیں

    تڑپ کر شب ہجر میں کیوں نہ روؤں

    چمکتی ہی برق ابر آئے ہوئے ہیں

    تعشقؔ وہ جو چاہیں باتیں سنائیں

    سر عجر ہم تو جھکائے ہوئے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے