کب کسی گہرے سمندر کو ہوا سمجھے گی
کب کسی گہرے سمندر کو ہوا سمجھے گی
سطح پر تیرتی موجوں کو نوا سمجھے گی
دو بدن درد کی لہروں پہ بھی مل سکتے ہیں
اس رسالت کو کہاں باد صبا سمجھے گی
روح کا زخم نہ پڑھ پائے گا گوتم پھر بھی
وہ پجارن اسی پتھر کو خدا سمجھے گی
وقت کافر کی خدائی ہے گنہ گار بہت
ساری معصوم نمازوں کو قضا سمجھے گی
اس حویلی کی روایت ہی شریفانہ ہے
خود کو نیلام چڑھا کر بھی بجا سمجھے گی
جانے کب اترے گا خورشیدؔ بشارت مجھ میں
کب یہ تنہائی مجھے غار حرا سمجھے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.